Orhan

Add To collaction

بدلتی قسمت

بدلتی قسمت از مہمل نور قسط نمبر16

اگلے دن سجل ہانیہ کو شوپنگ پر لے گئی۔۔۔ہانیہ کے ہزار بار منا کرنے کے باوجود سجل نے اسے ڈھیر ساری شوپنگ کروائی تھی۔۔۔ایمان اور ایمن کے کپڑے جوتے اور ہر ضرورت کی چیز سجل نے اسے لے کر دی تھی۔۔۔ کھانا کھانے کے بعد سجل نے ہانیہ کو گھر کے دروازے پر چھوڑا۔۔۔ کیا سوچا آپ نے پھر۔۔۔؟؟؟سجل نے سوالیہ نظرو سے ہانیہ کو دیکھا۔۔۔ کس بارے میں۔۔۔؟؟ہانیہ نے ناسمجھی سے اس سے پوچھا۔۔۔۔ لاہور جانے کے بارے میں۔۔۔ سجل ابھی مجھے ایک دو دن دے دو۔۔۔پھر بتاؤنگی۔۔۔کہتے ہوئے گاڑی سے اتر گئی۔۔۔ چلے ٹھیک ہیں۔۔۔میں آپ کے جواب کا ویٹ کر رہی ہوں۔۔۔پر پلیز آپکا جواب ہاں میں ہو۔۔۔ تم اندر نہیں آؤگی چچی سے نہیں ملو گی۔۔۔؟؟ہانیہ بات بدلی۔۔۔ نہیں آپی جیسا انکی بہن اور انکے بیٹے نہ آپکا حال کیا ہے میرا تو دیکھنے کو نہیں دل نہیں کرتا چچی کو۔۔۔۔سجل ناگواری سے بولی۔۔۔ اور ہانیہ بینااسکی بات کا جواب دیے ایمن ایمان کو لے کر گھر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔


اندر داخل ہوتے ہی اسے عالیہ نظر آئی۔۔۔ہانیہ اسے نظر انداز کرتی اوپر جانے لگی۔۔۔ کہا سے آرہی ہو تم۔۔۔؟؟اور یہ تمہارے ہاتھ میں اتنے سارے بیگز کس چیز کے ہیں۔۔۔میری غیر موجودگی میں کہا گھوم پھر کر آرہی ہو۔۔۔عالیہ نے طنز کیا۔۔۔ انکی آواز پر ہانیہ مڑی۔۔۔ یہ آپ اپنی چیزیں پکڑیں ایمان میں آتی ہوں۔۔۔ جی ماما۔۔۔ایمان اپنا ایک بیگ پکڑے اوپر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔ عالیہ تنقیدی نظرو سے ساری کروائی دیکھ رہی تھی۔۔۔ ایمان کے جاتے ہی ہانیہ انکی طرف متوجہ ہوئی۔۔۔ چچی سجل آئی تھی وہ ہی مجھے شوپنگ پر لے کر گئی تھی۔۔۔ اوو اچھا۔۔تو یاد آگئی اسے تمہاری۔۔۔عالیہ طنزیہ ہنسی۔۔ بہن ہوں یاد تو آئے گی ہی۔۔۔میں اب جاؤں۔۔۔؟؟ نہیں مجھے تم سے بات کرنی ہے۔۔۔ جی کہیں۔۔۔ہانیہ ان کو دیکھ کر بولی۔۔۔ تمہارا رشتہ آیا ہے۔۔۔وہ ہی دیکھنے گئی تھی کل۔۔۔اور آج مجھے صبح صبح ماہ نور کے گھر جانا پڑا اسلیے بتایا نہیں۔۔۔کل شام کو تیار رہنا وہ تمہیں دیکھنے آئے گے۔۔ اور ہانیہ کو تو انکی بات پر کرنٹ لگا تھا۔۔۔۔۔ چچی آپ یہ کیا کہہ رہی ہیں۔۔۔ لو بھلا ایسا کیا کہہ دیا ۔۔۔اب ساری زندگی ایسے ہی تو نہیں گزارنی۔۔۔بہت ہی اچھا رشتہ ہے۔۔۔ اچھا رشتہ۔۔۔؟؟؟چچی پہلے بھی آپ ہی نے میرا اچھا رشتہ کروایا تھا۔۔۔جس کی وجہ سے میں آج یہاں آپ کے در پر پڑی ہوں۔۔۔ہانیہ کی آواز میں اب کی بار سختی تھی۔۔۔ تو میں نے تو اچھا ہی سوچ کر کروایا تھا۔۔اگر تم اسے بیٹا دے دیتی تو آج تم اپنے گھر ہوتی۔۔۔میرے در پے نہ پڑی ہوتی۔۔ عالیہ بیگم نے ناگواری سے کہا۔۔۔ اور ہانیہ کو ان سے اس بات کی امید نہیں تھی۔۔۔پر وہ جانتی تھی اسکی بے حس چچی کچھ بھی کہہ سکتی ہیں۔۔۔ چچی کیا بیٹا پیدا کرنا میرے بس میں تھا۔۔۔؟؟اگر میرے گھر اللہ‎ نے بیٹیاں دی تو میری وجہ سے دی۔۔۔؟؟ آپ مجھے جواب دیں۔۔۔۔ ہاں تھا تمہارے بس میں۔۔۔۔۔۔عالیہ سپاٹ لہجے میں بولی۔۔۔۔ اگر عورت کے بس میں ہوتا ہے تو میری ساس بھی ایک عورت تھی میری تو دو تھیں انکو تو اللہ‎ نے چھ دی تھیں وہ ان بیٹیوں کی جگہ بیٹے پیدا کر لیتیں۔۔۔چلے آپ انکو بھی چھوڑیں۔۔۔۔آپکا اپنے بارے میں کیا خیال ہے آپ نے بھی تو ایک ہی بیٹی پیدا کی آپ بھی دو تین بیٹے میرے چچا کو دے دیتی۔۔آج وہ بھی اپنے پوتا پوتی کا منہ دیکھتے آپ کا گھر بھرا ہوتا۔۔۔ہانیہ تو جیسے آج پھٹ پڑی تھی۔۔۔ ہانیہ کی بات پر تو عالیہ کا غصہ آسمان پر چڑھ گیا۔۔۔ایک پل نہیں لگا تھا ہانیہ پر ہاتھ اٹھانے میں۔۔۔ اس سے پہلے عالیہ اسکے منہ پر تھپڑ مارتی۔۔۔ہانیہ نے انکا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔اور جھٹکے سے پیچھے کیا۔۔۔ بس چچی بہت ہوگیا۔۔۔اب نہیں۔۔۔کاش ایسے ہی ہاتھ میں تب پکڑتی جب مجھے عماد نے پہلا تھپڑ مارا تھا۔۔۔اب میرے پاس کھونے کو کچھ بھی نہیں ہے۔۔۔اور اب میں آپکی اذیت اور بے حسی اور برداشت نہیں کرونگی۔۔۔۔آپ جیسی عورتیں دوسری عورتوں کا بسا بسایا گھر اجاڑ دیتی ہیں۔۔۔لیکن شاید آپ یہ بات بھول گئی ہیں کہ وہ جو اللہ‎ ہے نہ۔۔وہ سب دیکھ رہا ہے۔۔۔۔آج آپ نے کسی کی بیٹی کے ساتھ ایسا کیا ہے نہ اپنی بیٹی کے لیے بھی تیار رہیں۔۔۔میں بددعا نہیں دے رہی۔۔۔لیکن یہ تو قدرت کا قانون ہے جیسا کسی کو دو گئے ویسا ہی لوٹ کر واپس آپ کی طرف آئے گا۔۔۔ عالیہ بیگم تو اسکی باتوں سے سکتے میں آگئی۔۔۔وہ تو وہ ہانیہ تھی ہی نہیں جسے عالیہ جانتی تھی۔۔۔ نکل جاؤ میرے گھر سے ابھی اور اسی وقت میں اب تمہیں آپ اپنے گھر میں ایک پل کے لیے بھی نہیں رکھونگی۔۔۔۔ آپ کیا نکالے گی مجھے۔۔۔میں خود یہ گھ ہمیشہ ہمیشہ کے لیےچھوڑ کر جا رہی ہوں۔۔۔۔۔پر افسوس ہے چچی آپ پر۔۔ میرے ابو نے آپ کو ہمیشہ اپنی بہن سمجھا۔۔میری ماں سے زیادہ آپ پر یقین کرتے تھے وہ۔۔۔۔۔پر آپ نے انکے بھروسہ کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔۔۔فکر مت کریں۔۔۔قیامت کے روز الله کے سامنے میرے ابو کو جواب دہ ہونگی آپ۔۔۔پھر آپ کو پتا چلے گا دنیا میں کسی کے بھروسے کا فائدہ اٹھانا کتنا بڑھا گناہ ہے۔۔۔۔کہتے ہوئے اوپر کی طرف بھگ گئی۔۔۔

   0
0 Comments